السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(۴) موجودہ دور کی جہادی تنظیمیں اور ان کا جہاد آپ کے سامنے ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ ہر ایک تنظیم کا اپنا نظم اور وسائل الگ الگ ہیں۔ نیز تعاون و فنڈ حاصل کرنے کے لیے ہر تنظیم اپنے کارناموں کو اپنے اپنے جرائد میں بڑھ چڑھ کرپبلسٹی(تشہیر) کرتے ہیں۔ اور ان تنظیموں کے کارکنوں کو اللہ کی قسم میں نے خود ایک دوسرے کی مخالفت کرتے سنا ہے۔ اب ایسی صورتِ حال میں ایک مسلمان اپنے خون پسینے کی کمائی کس تنظیم کی نذر کرے؟
مجھے امید ہے کہ آپ ہر صورت اپنی دعوت و منہج کا پاس رکھتے ہوئے اپنے رسالہ ’’الاعتصام‘‘ میں ان سوالات کا جواب ضرور عنایت فرمائیں گے۔ میں آپ کا شکرگزار ہوں گا۔ (ابوعبداللہ شہداد کوٹ سندھ) (۱۳ ستمبر ۱۹۹۶ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
موجودہ جہادی تنظیمیں اگر واقعتا اپنے اعمال و اقوال میں مخلص ہیں تو کم از کم ان کو کلمۃ واحدۃ پر جمع ہو جانا چاہیے تاکہ ثمرات و غایات کا حصول آسانی سے ممکن ہو سکے۔ ان کی آپس کی نزاع کو بھی ختم کرنے کا یہ آسان ترین نسخہ ہے کہ کسی ایک کی قیادت پر مجتمع ہو جائیں۔ ایک عام مسلمان اپنی حلال کی کمائی سے بلاامتیاز ان مجاہدین کی امداد کرے جن کو وہ اقرب الی الصواب سمجھتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب