السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل ایک جماعت غزوۂ ہند کانفرنس منعقد کرتی ہے۔ ہمارے مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ غزوۂ ہند کانفرنس نام رکھنا غلط ہے۔ غزوہ وہ ہوتا ہے جس میں رسول اکرمﷺ شامل ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصحابِ مغازی کے نزدیک مغازی رسول اللہﷺ کا مفہوم یہ ہے:
’مَا وَقَعَ مِنْ قَصْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ سَلَّمَ الکُفَّارَ بِنَفْسِهٖ اَوْ بِجَیْشٍ مِنْ قِبَلِهٖٖ ‘ (فتح الباری:۳۷۹/۷)
’’یعنی نبیﷺکا بذاتِہٖ کفار کا قصد کرنا یا آپ کا اپنی طرف سے ان کے مقابلہ میں لشکر روانہ کرنا۔‘‘
اس تعریف سے معلوم ہوا کہ غزوۂ کے لیے نبیﷺ کا بنفسِ نفیس شریک ہونا ضروری نہیں۔ لفظ غزوہ کا اصل معنی قصد الشئی ہے۔ تفسیر قرطبی(۲۴۶/۴) اور فتح الباری(۲۷۹/۷) میں ہے :
’وَأَصْلُ الْغَزْوِ الْقَصْدُ وَمَغْزَی الْکَلَامِ مَقْصَدُهُ ‘
یعنی کسی شئے کا قصد کرنا۔‘‘
لغوی معنی کے اعتبار سے اس کا اطلاق غزوۂ ہند پر ہو سکتا ہے۔
قرآن میں ہے:
﴿اَوْ کَانُوْا غُزًّی﴾(اٰل عمرٰن:۱۵۶)
’’یا جہاد کو نکلیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب