سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(575) عقیقہ کے احکام کیا ہیں؟، پندرہ سولہ سال عمر کے بعد عقیقہ ہو گا یا صدقہ؟

  • 25690
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 722

سوال

(575) عقیقہ کے احکام کیا ہیں؟، پندرہ سولہ سال عمر کے بعد عقیقہ ہو گا یا صدقہ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عقیقہ کے احکام کیا ہیں؟ ایک شخص کے دو بیٹے ہیں اور ان کی عمریں ۱۶/۱۵ برس ہیں۔ کیا اب عقیقہ ہو گا یا صرف صدقہ کا اجر ملے گا ؟ نیز طریقۂ کار کیا ہے ؟( سائل: حافظ فیض الرحمن فاروقی، سندھ) (۱۵ اکتوبر۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقیقہ اس جانور کو کہتے ہیں جو بچے کی پیدائش کے ساتویں دن ذبح کیا جاتا ہے۔(منہاج المسلم،ص۳۱۲) اس کے چند احکام مختصراً یہ ہیں:

لڑکی کی طرف سے ایک جانور اور لڑکے کی طرف سے دو جانور دینا مستحب ہے۔ اور یہ بھی مستحب ہے کہ ساتویں دن بچے کا اچھا نام تجویز کیا جائے۔ اس دن سر مونڈا جائے اور بالوں کے ہم وزن چاندی خیرات کردی جائے۔ وغیرہ وغیرہ۔

اصلی یہ ہے کہ عقیقہ ساتویں دن کیا جائے۔ حدیث میں ہے:

’یُذْبَحُ عَنْهُ یَوْمَ السَّابِعِ ‘ (سنن الترمذی،بَابٌ مِنَ الْعَقِیقَةِ،رقم:۱۵۲۲، سنن ابن ماجه، بَابُ الْعَقِیقَةِ،رقم:۳۱۶۵)

اس کے بعد عقیقہ کرنے کی کوئی نص صریح صحیح نظر سے نہیں گزری اور اس میں تو کوئی اشکال نہیں کہ صدقہ کا اجر ملے گا۔ ان شاء اللہ۔ طریقۂ کار یہ ہے کہ فقراء و مساکین میں تقسیم کردیا جائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:433

محدث فتویٰ

تبصرے