سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(572) مشینی ذبیحہ کی شرعی حیثیت

  • 25687
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 666

سوال

(572) مشینی ذبیحہ کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مشینی ذبیحہ کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں؟(محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(۱۸ جون۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشینی ذبیحہ درست نہیں کیونکہ اس طرح خون نہیں بہتا۔ جب کہ حدیث میں ہے:

’مَا أَنْهَرَ الدَّمَ ‘ (صحیح البخاری،بَابُ مَنْ عَدَلَ عَشْرًا مِنَ الغَنَمِ بِجَزُورٍ فِی ،رقم:۲۵۰۷)

اور جواہر الفقہ(۴۱۶/۲) میں ہے: ’’اتنی بات متعین ہے کہ اگر جانور کی عروقِ ذبح نہیں کاٹی گئیں یا ذبح کرنے والا مسلمان یا کتابی نہیں ہے یا سب کچھ ہے مگر ذبح کے وقت اللہ کانام لینا قصداً چھوڑ دیا۔ یا کسی غیر اللہ کا نام اس پر ذکر کیا ہے۔ تو وہ ذبیحہ حلال نہیں۔‘‘

کسی مشین میں شرائط ِ مذکور کی خلاف ورزی نہ ہوتو اس کا ذبح کیا ہو اجانور حلال ہے ۔ اگر ان میں سے ایک شرط بھی فوت ہو جائے تو ذبیحہ حرام ہو جائے گا اور جب تک صحیح صورت معلوم نہ ہو، اس وقت تک مشینی ذبیحہ کے گوشت سے احتیاط کرنا واجب ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:431

محدث فتویٰ

تبصرے