سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(562) قریب المرگ جانور کا ذبح کرنا

  • 25677
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1100

سوال

(562) قریب المرگ جانور کا ذبح کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی جانور کے مرنے کا خطرہ ہو تو کیا اس کو ذبح کیا جا سکتا ہے ؟ (محمد شاہد۔ حجرہ شاہ مقیم) ( ۲۸ ستمبر ۲۰۰۱ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حلال جانور کے مرنے کا خطرہ لاحق ہو تو فوراً ذبح کر دینا چاہیے۔’’صحیح بخاری‘‘میں ہے:

 ’ مَنْ نَسِیَ فَلاَ بَأْسَ ‘ (صحیح البخاری، فی ترجمة الباب : التَّسْمِیَةِ عَلَی الذَّبِیحَةِ، وَمَنْ تَرَكَ مُتَعَمِّدًا۔ قبل رقم الحدیث:۵۴۹۸)

یعنی جو بوقت ذبح اللہ کا نام لینا بھول گیا ہو تو (ایسے ذبیحے کے کھانے میں) کوئی حرج نہیں۔‘‘

اس اثر کو ’’دارقطنی‘‘ اور ’’سعید بن منصور‘‘ وغیرہ نے موصول ذکر کیا ہے۔ آپ نے تو دورانِ ذبح تسمیہ کہہ لیا ہے۔ لہٰذا جانور حلال ہے اور اگر بھول کر تکبیر بالکل ہی رہ جاتی تو سابقہ دلیل کی بناء پر پھر بھی حلال تھا۔ امام احمد رحمہ اللہ اور اہل علم کے ایک گروہ کا مسلک بھی یہی ہے۔ (فتح الباری :۶۲۴/۹)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:427

محدث فتویٰ

تبصرے