سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(560) اونٹ کو ذبح کرنے کا مروّجہ طریقہ (تین جگہ سے ذبح کرنے کا) درست ہے ؟

  • 25675
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 540

سوال

(560) اونٹ کو ذبح کرنے کا مروّجہ طریقہ (تین جگہ سے ذبح کرنے کا) درست ہے ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اونٹ کو ذبح کرنے کا جو طریقہ رائج ہے کہ تین جگہ سے ذبح کرتے ہیں، کیا یہ درست ہے ؟ (سائل) (۱۰ مئی ۲۰۰۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصلاً شرع میں اونٹ کے لیے نحرہے جب کہ گائے اور بکری وغیرہ کے لیے ذبح ہے۔ واضح رہے کہ اونٹ کو کھڑا کرکے قربان کیا جاتا ہے اس کا ایک پاؤں باندھ دیا جاتا ہے۔ پھر اس کے حلقوم میں زور سے نیزہ مارا جاتا ہے۔ جس سے خون کا ایک فوارہ نکل پڑتا ہے، پھر جب خاصا خون نکل جاتا ہے تب اونٹ زمین پر گر پڑتا ہے ۔ یہی مفہوم ہے «ضَوَآفّ»کا۔ ابن عباس ، مجاہد، ضحاک وغیرہ نے اس کی یہی تشریح کی ہے بلکہ نبیﷺ سے بھی یہی منقول ہے۔ چنانچہ مسلم اور بخاری میں روایت ہے کہ ابن عمر نے ایک شخص کودیکھا جو اپنے اونٹ کو بٹھا کر قربان کر رہا تھا اس پر انھوں نے فرمایا:

’ابْعَثْهَا قِیَامًا مُقَیَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ‘ (صحیح البخاری،بَابُ نَحْرِ الإِبِلِ مُقَیَّدَةً،رقم:۱۷۱۳)

’’اس کے پاؤں باندھ کر کھڑا کر! یہ ہے ابو القاسمﷺ کی سنت۔‘‘

’’سنن ابی داؤد‘‘ میں جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ  کی روایت ہے کہ آنحضرتﷺ اور آپ کے صحابہ اونٹ کا بایاں پاؤں باندھ کر باقی تین پاؤں پر اسے کھڑا کرتے تھے، پھراس کو نحر کرتے تھے۔ اس مفہوم کی طرف خود قرآن بھی اشارہ کررہا ہے۔ ﴿فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا﴾(الحج:۳۶)

 ’’جب ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں۔‘‘

اس طرح اس صورت میں کہا جائے گا جب کہ جانور کھڑا ہو اور پھر زمین پر گرے، ورنہ لٹا کر قربانی کرنے کی صورت میں تو پیٹھ ویسے ہی ٹکی ہوئی ہوتی ہے۔ (تفہیم القرآن:۲۲۷/۳)

مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:فتح الباری(۶۴۰/۹۔۶۴۱)

البتہ اونٹ کو تین جگہ سے ذبح کرنے کا رائج طریقہ سنت سے ثابت نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:426

محدث فتویٰ

تبصرے