بعض حنفی دو مثل سایہ کے بعد عصر کی نماز پڑھتے ہیں مگر اہل حدیث بھی جو اس مسجد میں نماز پڑھتے ہیں دو مثل پڑھ لیا کریں تو کیا حرج ہے؟
ایسی صورت میں حنفیوں کو سمجھانا چاہیے کہ فقہ کی معتبر کتاب در مختار میں بھی امام ابو حنیفہ کا مذہب ایک مثل لکھا ہے بلکہ لکھا ہے کہ بموجب حدیث جبرائیل امام صاحب (۱) نے ایک مثل کی طرف رجوع کیا ہے نیز آج کل بیت اللہ شریف میں ایک ہی مثل پر عمل ہے اس لیے ہندوستان کے حنفیوں کو بھی ایک ہی مثل پر نماز عصر پڑھنی چاہیے اتنا کہہ سن کر بھی اگر اثر نہ ہو اور علیحدگی میں تفرقہ کا اندیشہ ہو تو بحکم مصلحت دو مثل پر پڑھ لیا کریں۔ (۱۳ شعبان ۳۱ھ، فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۳۹۵)
(۱؎) مولانا محمد الدریس کاندھلوی لکھتے ہیں:
وھو مسلك الشافعی وأحمد ابن حنبل وأبی یوسف و محمد ابن الحسن رحمھم اللہ وھو روایته عن ابی حنیفة رحمة اللّٰہ تعالٰی قال الامام الطحطاوی وبه ناخد الخ (تعلیق الصبیح جلد۱ ص۳۷۲ ، ۱۲ منہ محمد داؤد دراز)