سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(526) خصی جانور کی قربانی کا حکم اور ممانعت والی روایات و آثار کی وضاحت

  • 25641
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 546

سوال

(526) خصی جانور کی قربانی کا حکم اور ممانعت والی روایات و آثار کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خصی جانور کی قربانی درست ہے ؟ (سائل) (۷ فروری ۲۰۰۳ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خصی جانور کی قربانی کرنا درست ہے۔ ابو رافع کی روایت میں ہے کہ:

’’رسول اللہ ﷺ نے دو سفید سیاہی مائل خصی کیے ہوئے دنبوں کی قربانی دی۔‘‘

یہ روایت ’’مسند احمد‘‘ میں ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے ’’ارواء الغلیل‘‘(۳۶۰/۴) میں اس پر صحت کا حکم لگایا ہے۔ ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ لامام احمد بن حنبل‘‘ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا عائشہ رضی اللہ عنہا  سے مروی ہے کہ:

’أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ ضَحَّی بِکَبْشَیْنِ سَمِینَیْنِ عَظِیمَیْنِ أَمْلَحَیْنِ أَقْرَنَیْنِ مُوْجَیَیْنِ۔‘ (مسند احمد،رقم:۲۵۰۴۶)

’’رسول اللہﷺ نے دو سفید سیاہی مائل،موٹے تازے، سینگوں والے دنبوں کو قربان کیا۔‘‘

پھر اس پر صحیح لغیرہ کا حکم لگایا ہے۔ ملاحظہ ہو:(۴۹۷/۴۱)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:411

محدث فتویٰ

تبصرے