ایک شخص نے عشاء کے چار فرض اور دو سنت پڑھے۔ اتنے میں اس کے شکم میں سخت درد اٹھا۔ مجبور ہو کر بغیر وتر پڑھے گھر چلا گیا۔ درد نے اس قدر ترقی کی کہ نمازفجر و ظہر و عصر ایک بھی نہ پڑھ سکا۔ مغرب کے وقت طبیعت کو سکون ہوا تو مسجد میں آیا نماز مغرب کی جماعت تیار تھی جماعت میں شریک ہو گیا۔ جماعت سے فارغ ہو کر نماز فجر و ظہر و عصر و وتر کی قضاکیا۔ اس صورت میں اس کی یہ فوت شدہ نمازیں ہوگئیں یا نہیں؟
حدیث میں ہے :
إذا أقیمت الصلٰوة فلا صلٰوة إلا المکتوبة التی أقیمت (ابو داؤد)
’’یعنی جب کسی نماز فرض کی اقامت کہی گئی ہو تو سوا اس نماز کے اور کوئی نماز پڑھنی درست نہیں ہے۔‘‘
لہٰذا شخص مذکورہ نے بہت ہی اچھا کیا کہ نماز مغرب کی جماعت میں شامل ہو گیا۔ اس کے بعد جو نمازیں فرض و وتر اس نے پڑھیں سب درست ہوئیں۔
(اہل حدیث گزٹ دہلی جلد نمبر ۹ شمارہ نمبر ۱۱)