سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(519) پانچ چھ ماہ کا چھترا قربانی میں لگ سکتا ہے؟

  • 25634
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 749

سوال

(519) پانچ چھ ماہ کا چھترا قربانی میں لگ سکتا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پانچ یا چھ ماہ کا چھترہ(دنبہ) جو دو دانتے چھترے کے برابر ہو کیا اس کی قربانی جائز ہے؟ (ایک متلاشی حق، فیصل آباد) (۲۴ اپریل۹۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پانچ چھ ماہ کا چھترہ کرنا درست نہیں، چاہے کتنا فربہ ہو۔ بوقت ِ ضرورت ایک سال سے کم عمر کانہیں ہونا چاہیے کیوں کہ اس پر ’’جذعہ‘‘ کا اطلاق ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  اس کی تعریف میں رقمطراز ہیں:

’ فَمِنَ الضَّأْنِ مَا أَکْمَلَ السَّنَةَ وَهُوَ قَوْلُ الْجَمْهُورِ (فتح الباری:۱۰/۵)

’’بھیڑ کا جذعہ، وہ ہے جو ایک سال کا ہو، یعنی جمہور علماء کا قول ہے۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:408

محدث فتویٰ

تبصرے