سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(516) قربانی کے متعلق ایک فتوے کی وضاحت

  • 25631
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 538

سوال

(516) قربانی کے متعلق ایک فتوے کی وضاحت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے قربانی کے جانور کے متعلق لکھا ہے کہ تبدیل کر سکتا ہے ۔

جب کہ ایک حدیث میں ہے کہ نبیﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! میں نے دنبہ قربانی کے لیے رکھا ہوا تھا ۔اس کی چکلی بھیڑیا لے گیا ہے توآپ نے فرمایا:

’ضَحِّ بِهٖ ‘(سنن الدارمی،بَابُ مَا یُجْزِءُ مِنَ الضَّحَایَا،رقم:۱۹۹۶)

آپ نے فرمایا: اس کی قربانی کر۔‘‘(ابن ماجہ)

نیز ’’التوحید‘‘اخبار میں ایک آدمی نے مولانا داؤد غزنوی رحمہ اللہ  سے قربانی کے متعلق دریافت کیا کہ میں نے قربانی کے لیے گائے چھوڑی ہے مگر کمزور اور بیمار ہے اس کو بدل کر قربانی کروں؟ تو مولانا نے فرمایا کہ نبیﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے پوچھا یا رسول اللہ! میں نے گائے قربانی کے لیے چھوڑی تھی مگر کمزور اور بیمار ہے میں بدلنا چاہتا ہوں تو آپ نے فرمایا: ’’اسی کی قربانی کر‘‘ اس کی وضاحت فرما دیجیے شکریہ۔(سائل عبدالغفور وٹو) (۲۶ جنوری ۲۰۰۱ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اولاً چکی والی روایت ضعیف ہے۔ اگر اسے صحیح بھی مان لیا جائے تو یہ نقص ان نقائص میں سے نہیں جن کی وجہ سے جانوروں کی قربانی سے منع کیا گیا ہے۔ گائے سے متعلقہ قصے والی کوئی روایت میرے علم میں نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:407

محدث فتویٰ

تبصرے