السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کا جانور خریدنے کے بعد اس میں عیب ہو جائے تو کیا عیب والے کی قربانی کرے یا دوسرا جانور لے کر قربانی کرے؟ جس قربانی کے جانور میں عیب ہو گیا وہ اﷲ کے نام کیا ہوا تھا۔ اب وہ جانور مسجد، مدرسہ یا کسی غریب کو دینا چاہیے یا مالک اپنے لیے رکھ لے؟ (محمد قاسم اﷲ ڈنوں سموں گوٹھ حاجی محمد سموں کنری سندھ) ( ۱۱۔ اپریل ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسئلہ ہذا میں اہل علم کا اگرچہ اختلاف ہے لیکن اس میں محقق مسلک یہ ہے کہ قربانی کے دن سے پہلے اگر کوئی ایسا عیب ہو جائے جو قربانی سے مانع ہو تو ایسی صورت میں جانور بدل لینا چاہیے اور معیوب جانور کو صدقہ کرنا چاہیے۔ صورت چاہے جونسی ہو اور اگر اس کو فروخت کرکے قیمت قربانی کے لیے دوسرے خرید شدہ جانور میں ڈال لی جائے تو یہ بھی جائز ہے۔(تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو فتاویٰ اہل حدیث:۵۳۰/۲۔ لشیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ تعالیٰ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب