سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(511) کیا کھیرے جانور کی قربانی کی رعایت صرف حضرت بردہ رضی اللہ عنہ کے لیے تھی؟

  • 25626
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 690

سوال

(511) کیا کھیرے جانور کی قربانی کی رعایت صرف حضرت بردہ رضی اللہ عنہ کے لیے تھی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان دو احادیث میں سے کس حدیث پر عمل کیا جائے۔ اگر ایک حدیث پر عمل کریں گے تو دوسری حدیث سے انحراف ہوگا۔

حدیث نمبر۱: عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ان کو بکریاں دیں اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم  میں بانٹنے کے لیے ،ایک بکری کا بچہ سال بھر کا بچ رہا۔ انھوں نے رسول اللہﷺ سے ذکر کیا۔ آپﷺ نے فرمایا تو اس کی قربانی کرلے۔ (صحیح البخاری، بَابُ وَکَالَۃِ الشَّرِیکِ الشَّرِیکَ فِی القِسْمَۃِ وَغَیْرِہَا،رقم:۲۳۰۰)

حدیث نمبر۲: ابو بردہ بن نیار نے عرض کیا جو براء بن عازب کے ماموں تھے، یا رسول اللہﷺ! میں نے تو اپنی بکری نماز سے پہلے ہی کاٹ ڈالی۔ اور مجھے یہ خیال رہا کہ یہ دن کھانے پینے کا ہے تو میں نے یہ چاہا کہ سب سے پہلے میرے ہی گھر میں بکری کٹے۔ اس لیے میں نے اپنی بکری کاٹ ڈالی اور نماز کو آنے سے پہلے کھا بھی لی۔ آپﷺ نے فرمایا: تیری بکری تو گوشت کی بکری ٹھہری۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے مجھ کو اچھی لگتی ہے کیا وہ میری طرف سے قربانی میں کافی ہو جائے گی۔ آپﷺ نے فرمایا: ہاں اور تیرے بعد کسی کی طرف سے کافی نہ ہوگی۔ (صحیح البخاری، بَابُ الأَکْلِ یَوْمَ النَّحْرِ،رقم:۹۵۵)

ہماری مشکل یہ ہے کہ پہلی حدیث سے ایک سال کی بکری کی قربانی جائز ہے جب کہ دوسری حدیث میں یہ رعایت صرف ابوبردہ کے لیے ہے کسی دوسرے کے لیے نہیں۔ جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں مطلوب ہے۔ (جان محمد گاہو، ڈاکخانہ خاص پھلاڈیوںسندھ) (۱۱ ستمبر ۱۹۹۸ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ  کی روایت کے بعض طرق میں بھی ’’بیہقی‘‘ نے تخصیص کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ ان میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  نے تطبیق و توفیق یوں دی ہے کہ آپﷺ کایہ حکم ہر ایک کے لیے ایک ہی وقت میں صادر ہوا یا پہلے کی خصوصیت کو دوسرے کی خصوصیت نے منسوخ کردیا۔ (فتح الباری:۱۴/۱۰)

لہٰذا عقبہ کی حدیث سے ایک سال کے بکرے کی قربانی کا جواز پیدا کرنا درست نہیں یہ صرف انہی کے لیے مخصوص تھا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:405

محدث فتویٰ

تبصرے