السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے دو بھائی جو کہ مجھ سے چھوٹے تھے۔ کشمیر میں یکے بعد دیگرے شہید ہو چکے ہیں۔ اب میں ان کی طرف سے قربانی کرنا چاہتا ہوں کیا یہ جائز ہے یا کہ نہیں؟ نیز اگر قربانی کے علاوہ عام صدقہ ان کی طرف سے کیا جائے تو کیا جائز ہے یا کہ نہیں؟۔ (ایک سائل از بہاولپور) (۱۲ جون ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میت کی طرف سے قربانی ہو سکتی ہے۔ تفصیل کے ملاحظہ ہو فتاویٰ شمس الحق عظیم آبادی اور مرعاۃ المفاتیح (۳۵۸/۲ تا ۳۵۹ ) اس سلسلہ میں میرا تفصیلی فتویٰ ’’الاعتصام‘‘ میں شائع شدہ ہے۔
اور میت کی طرف سے عام صدقہ بھی ہو سکتا ہے-
صحیحین میں ہے ایک شخص نے نبیﷺ سے عرض کی، میری ماں، ناگہانی مر گئی اور میرا خیال ہے کہ اگر وہ بول سکتی تو ضرور صدقہ کی وصیت کرتی۔ پس اگر میں صدقہ کروں تو کیا اس کا ثواب اس کو ملے گا۔ آپﷺ نے فرمایا: ہاں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب