السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کچھ عرصہ سے بیرون جات سے آئے ہوئے حضرات عید الاضحی کی قربانی اپنے گھر کی بجائے مرکز تبلیغ رائیونڈ میں ذبح کرتے اور ان کا گوشت وہیں مرکز میں استعمال کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ بعض اس کے جواز اور کچھ دوسرے لوگ اس فعل کے عدمِ جواز کے قائل ہیں کتاب و سنت کی رُو سے اس مسئلہ کی صحیح صورت کیا ہے ؟ (عبدالمجید گوندل) (یکم اکتوبر ۱۹۹۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی کا گوشت جہاں بھی حق داروں تک پہنچ سکے۔ وہاں ہی ذبیحہ درست ہے۔ مرکز تبلیغ میں ذبح سے مقصود اگر یہ ہو کہ یہاں مستحقین بکثرت موجود ہیں۔ آسانی سے ان کو گوشت دیا جا سکتا ہے۔ تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ عزیز و اقارب کے حق میں کوتاہی نہ ہونے پائے۔ بصورتِ دیگر فعل ہذا تقصیر شمار ہو گا جو درست بات نہیں۔ اور اگر کوئی نادان یہ سمجھتا ہے کہ مرکز میں ذبح کے بغیر ہماری قربانی مقامِ قبولیت حاصل نہیں کر سکے گی تو اس رسم کو مٹانا واجب ہے کیونکہ اس سے شرک کا دروازہ کھلتا ہے جس کا انسداد ضروری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب