السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک گھر میں دو تین شادی شدہ بھائی اکٹھے رہتے ہیں۔ آیا سب کو الگ الگ قربانی دینا ہوگی۔ یا کہ ایک کی طرف سے قربانی کرنا سب کی طرف سے ہو جائے گی؟ چونکہ حدیث ہے کہ گھر کے ایک فرد کی طرف سے قربانی سب گھر والوں کی طرف سے ہو جاتی ہے۔ (محمد مسعود صابر خورشید کالونی۔ گجرات) (۱۹ جولائی ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کھانا پکانا سب بھائیوں کا اکٹھا ہے تو ایک قربانی ہو سکتی ہے۔ ترمذی میں حدیث ہے:
’ یَا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَی کُلِّ أَهْلِ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ أُضْحِیَّةً ‘(سنن ابن ماجه،بَابُ الْأَضَاحِیِّ، وَاجِبَةٌ هِیَ أَمْ لَا،رقم:۳۱۲۵،سنن ابی داؤد،بَابُ مَا جَاء َ فِی إِیجَابِ الْأَضَاحِیِّ ،رقم:۲۷۸۸)
’’یعنی ہر گھر والوں پر سال میں ایک قربانی ہے۔‘‘ بصورتِ دیگر علیحدہ علیحدہ قربانی کرنی ہوگی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب