السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پاکستان سے روانگی کے وقت تقریباً ہر شخص نیا جوتا ڈال کر روانہ ہوتا ہے لیکن بیت اللہ سے نکلتے وقت وہ جوتا نہیں ہوتا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں دوسرے جوتے پڑے ہوتے ہیں کیا دوسرا جوتا، استعمال کیا جا سکتاہے ؟ اور کیا اس جوتے میں آدمی واپس پاکستان آسکتا ہے ؟ اگرچہ جوتا حرم شریف میں لے جایا جا سکتا ہے مگر اس طریقہ سے طواف اور نماز میں تکلیف ہوتی ہے۔ نیز ہر نماز کے بعد نئے چپل خریدنا بھی محال ہے اور سڑکوں پر ننگے پاؤں گھومنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ (شیخ محمد فاروق۔ پشاور) (۲۵ فروری ۲۰۰۰ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایامِ حج میں چپل بکثرت ضائع ہو جاتے ہیں اور حفاظت کے باوجود سنبھالنا مشکل ہوتاہے تو بامرِمجبوری آدمی وقتی طور پر فالتو جوتوں میں سے استعمال کرلے لیکن واپسی پر وہیں چھوڑ آئے، کیونکہ حرم میں حاجی یا کسی دوسرے شخص کی گری ہوئی چیز اٹھانے سے آپﷺ نے منع فرمایا ہے۔ جہاں تک ممکن ہو لقطۂ حرم (حرم کی گری ہوئی اشیائ) اٹھانے سے احتراز کرنا چاہیے۔ واپسی پر نیا جوتا خرید لینا چاہیے۔ چاہے سستا ہی ہو،ضروری نہیں کہ قیمتی جوتا خریدا جائے۔ یا پھر ننگے پاؤں چلنا بھی شرعاً جائز ہے۔ اپنی جیب دیکھ کر کوئی طریقہ اختیار کیا جا سکتاہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب