السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حجر اسود ابتدائً کہاں سے آیا ؟ ابراہیم علیہ السلام کو تعمیرِ مسجد کے لیے اس کی بنیادوں کی نشاندہی کی گئی گویا ظاہراً عمارت موجود نہ تھی تو اس وقت حجر اسود کہاں تھا؟ کیا انھوں نے بھی دیوار میں ہی نصب کیا تھا؟ (ڈاکٹر عبید الرحمن چوہدری، لاہور) (۱۷ اپریل ۱۹۹۸ئ) (۲۰ مئی ۲۰۱۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض روایات کے مطابق اس کی آمد جنت سے ہے۔( صححہ الالبانی صحیح الترمذی: ۸۷۷ وقال الترمذی: ہذا حدیث حسن صحیح) اگرچہ بعض میں ضعف ہے لیکن دیگر بعض قابل استدلال ہیں۔ (فتح الباری: ۴۶۲/۳)
بلکہ کعبہ کی اساس موجود تھی۔ ابراہیم علیہ السلام نے انہی بنیادوں پر عمارت کوا ستوار کیا۔(ملاحظہ ہو تاریخ الکعبۃ المعظمۃ) تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی تاریخ کے ساتھ ساتھ ہی حجر اسود کا وجود زمین پر قائم رہا ہے۔ اگرچہ کیفیات کی وضاحت مشکل امر ہے۔ چاہے وہ دَورِ ابراہیمی میں ہو یا اس سے قبل۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب