السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن میں ہے﴿ لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهٗ الرُّؤْیَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ﴾ ’’یعنی رسول اللہﷺ کا خواب عمرہ کرنے کے متعلق۔ چنانچہ آپﷺ اسی ارادہ سے نکلے مگر مشرکین مکہ نے آپ کو واپس کردیا۔ دونوں باتیں متضاد ہیں۔ یعنی قرآن بھی درست ہے۔ آپ کا خواب بھی سچا۔ مگر اس سال آپﷺ عمرہ نہ کر سکے۔ وضاحت و تشریح مطلوب ہے؟ (۱۵ نومبر ۱۹۹۶)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خواب میں آپﷺ کو عمرہ کی صرف بشارت دی گئی تھی۔ وقت کا تعین نہیں تھا۔ اس صداقت کا اظہار سن سات ہجری کو ہو گیا۔ ﴿یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ ﴾(اٰل عمرٰن:۴۰)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب