سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(430) باپ کے پیسے چوری کرکے غریب اور مستحق گھرانے کی مدد کرنا

  • 25545
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 904

سوال

(430) باپ کے پیسے چوری کرکے غریب اور مستحق گھرانے کی مدد کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم گھر کے ۸ افراد ہیں۔ کمانے والے دو ہیں۔ ایک والد صاحب جن کی پنشن اور زرعی اراضی کی آمدنی ہے۔ اور ایک بھائی صاحب جو ڈاکٹر ہیں۔والد صاحب ماہانہ تین ہزار اور بھائی صاحب ماہانہ ۴ ہزار روپے خرچ کے لیے دیتے ہیں۔ جو ملا کر ۷۰۰۰ روپے بنتے ہیں۔ اس مہنگائی کے دَور میں کفایت شعاری سے خرچ کرنے کے باوجود خرچ آمدن سے بڑھ جاتا ہے۔ ماہانہ خرچ کا حساب کتاب والدہ صاحبہ کے پاس ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ۷۰۰۰ روپے میں خرچ بہت مشکل ہوتاہے۔ والدہ صاحبہ پریشان رہتی ہیں۔ شوگر کی مریض ہیں۔ میں والد صاحب کی اجازت کے بغیر ہزار پانچ سو روپے نکال کر دیتی ہوں جو گھر میں خرچ ہوتے ہیں۔ والدہ صاحبہ کی پریشانی تھوڑی کم ہو جاتی ہے۔ لیکن ضمیر مجھے پریشان کیے رکھتے ہے کہ کہیں چوری نہ سمجھی جائے۔ والدہ صاحبہ اپنی ذات کے لیے کنجوس ہیں، دوسروں کے لیے نہیں۔ غریبوں کی صدقہ ،زکوٰۃ(خصوصاً قرضِ حسنہ) سے امداد کرتی رہتی ہیں۔ ان کی گھریلو اخراجات کی پریشانی مجھ سے نہیں دیکھی جاتی۔(نصرت ہاشمی مزنگ چونگی) (۲۱ جون ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 گھریلو اخراجات اگر سات ہزار ماہانہ سے پورے نہیں ہوتے تو اس کا بہتر اور مناسب حل یہ ہے کہ مہنگائی کے پیش نظر والد صاحب سے اضافہ کا مطالبہ کیا جائے۔ ان کی اجازت کے بغیر والدہ صاحبہ کو مزید رقم دینا یہ درست فعل نہیں۔ پھر ایسی رقم سے اگر صدقہ خیرات بھی کیاجائے تو وہ مقامِ قبولیت کو نہیں پاتا کیونکہ انفاق میں صاحبِ مال کے لیے ثواب کی نیت کرنا ضروری ہے۔ جو یہاں مفقود ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:339

محدث فتویٰ

تبصرے