السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کے پاس اپنا آبائی مکان ہے جو کہ ۴۔۵ لاکھ کا ہے۔اس کے پاس کوئی زیور بھی نہیں ہے۔ وہ نوکری یا مزدوری کرکے بال بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔ اس کے گھر کا خرچہ زیادہ ہے اور آمدن تھوڑی ہے۔ اس لیے وہ مقروض رہتا ہے۔ کیا اس کا قرضہ زکوٰۃ کی مد سے اتارا جا سکتا ہے؟ بَیِّنُوْا تُوجرُوْا۔ (سائل محمد ابراہیم،قصور) (۲۴ اپریل ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے شخص کو قرض اتارنے کے لیے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے کیوں کہ مفلوک الحال ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب