السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کی فیکٹری ہے۔ لیکن اس نے گورنمنٹ سے قرضہ لے کر بنائی ہے۔ تین چار سال گزرنے کے بعد بھی وہ گورنمنٹ کا قرضہ نہیں اتار سکا۔ بلکہ اور لوگوں سے بھی قرضہ لے کر فیکٹری میں ڈالا ہے ابھی تک وہ قرضہ اتارنے کی پوزیشن میں نہیں آسکا۔ قرض خواہ اسے تنگ کرتے ہیں۔ کیا اس صورت میں قرضہ اتارنے کے لیے اُسے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟(سائل محمد ابراہیم،قصور) (۲۴ اپریل ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ظاہر ہے متذکرہ بالا فیکٹری بیاج کے پیسہ سے بنائی گئی ہے۔ایسے شخص کوبطورِ اعانت زکوٰۃ کا مال نہیں دینا چاہیے۔ البتہ بیاجی یا حرام مال سے اس کی امداد ہو سکتی ہے تاکہ حرام کامال حرام رستے جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب