السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عرض حال یہ ہے کہ میرے پاس کوئی جائداد نہیں۔ رہائش کے لیے اپنا ملکیت مکان تک نہیں عارضی پرائیویٹ ملازمت کرکے گزر اوقات کرتا ہوں اور بیوی بچوں کا پیٹ پالتا ہوں۔ سب سے بڑا لڑکا مِل میں ملازمت کرتا ہے۔ غیر شادی شدہ ہے۔ بے نماز ہے، سگریٹ پیتا ہے۔ گھر میں پیسے نہ ہونے کے برابردیتا ہے یعنی کبھی سال چھ مہینے کے بعد اگر دل میں آئی یا والدہ نے اصرار کیا۔ یا چھوٹے بھائی نے کسی چیز کا اصرار کیا تو کوئی چیز لے دی سمجھانے کی بہت کوشش کی۔ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت دے ان حالات میں میری بیوی نے کفایت شعاری کرکے کچھ رقم پچھلے سات آٹھ سال سے جمع کی ہے تاکہ جوان بیٹی کی کہیں شادی کرسکیں یا کوئی چھوٹا سا پلاٹ خرید کر گھر بنانے کی کوئی صورت بنا سکیں۔ جمع شدہ رقم تقریباً تیس ہزار کے قریب ہے جب کہ میں خود ۵۵ سال کی عمر کو پہنچ گیا ہوں کیا مندرجہ بالا کیفیت میں مجھ پر زکوٰۃ فرض ہے ؟ یا کیا میں زکوٰۃ لینے کا حق دار ہوں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ بیان فرما کر شفقت فرمادیں۔(سائل حشمت علی) (۱۱۔ اکتوبر۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بالا صورت میں جمع شدہ رقم پر زکوٰۃ واجب ہے اور آپ زکوٰۃ لینے کے بھی حق دار نہیں کیونکہ آپ صاحب ِ حیثیت ہیں اور اسلام نے جہیز وغیرہ کی کوئی پابندی نہیں لگائی۔ کسی متشرع آدمی کو دیکھ کر رسم و رواج کے بغیر ہی لڑکی کا نکاح کرکے سکون حاصل کریں۔ واللہ ولی التوفیق۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب