السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دینی مدرسہ کے اُستاد کی تنخواہ زکوٰۃ کی رقم سے ادا کی جاتی تھی اب مدرسہ بند ہو گیا ہے اور زکوٰۃ کی رقم کچھ باقی ہے۔ اس کے خرچ کرنے کی کوئی صورت بتائیں۔ کیا اُستاد کو ہر ماہ ادا کی جائے یا کسی اور مصرف میںلائی جائے۔ استاذ صاحب اب فارغ ہیں۔(عبدالرشید) (۲۴ نومبر۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مالِ زکوٰۃ سے موجود رقم آٹھ مصارف میں سے کسی پر بھی صرف ہو سکتی ہے۔ سابقہ مدرس کا تعلق اگر کسی مصرف سے ہے تو وہ بھی لے سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب