السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی دس ایکڑ کپاس بوتا ہے ہر ایک ایکڑ پر دو ہزار روپے خرچ آتا ہے اور کل آمدن ۲۰ من ہوتی ہے ، کیا اب اس پر عشر ہوگا اور اس پر کوئی قرض بھی نہیں؟(سائل: خلیل الرحمن بصری) (۹ اگست ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح ہو کہ فصل پر دو طرح کا خرچ آتا ہے ایک وہ ہے جو زمیندار کے لیے ضروری ہے جیسے بیل، ٹریکٹر یا لوہار اور ترکھان کی مزدوری۔ یہ اشیاء چونکہ کھیتی کے لوازمات میں داخل ہیں۔ لہٰذا عشر دینے کے وقت ان کی اجرت نہ کاٹی جائے۔ البتہ مزدوری کی اجرت کاٹی جاسکتی ہے۔ اسی طرح ٹھیکہ اور مالیہ نکال کر عشر ادا کرے اور آبیانہ الگ نہ کرے کیونکہ نہری زمین کو کنوئیں کے حکم میں سمجھنا چاہیے یعنی عشر کی بجائے نصف عشر یعنی بیسواں حصہ ادا کرے۔ سوال میں مذکورہ مجمل خرچ کو اسی معیار پر پرکھنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب