السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کماد کی فصل کی درج ذیل شکلیں ہیں:
۱۔ عموماً مل میں فروخت ہوتا ہے۔ مل تک ڈھلائی وغیرہ کا خرچ مالک کماد کے ذمہ ہے۔ کیا بعد از منہائی خرچ زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی یا عشر۔ مل قسطوں میں قیمت نقد رقم کی صورت میں ادا کرتی ہے۔
۲۔ گڑ یا کھانڈ بنا کر فروخت کیا جاتا ہے۔ اس میں عشر ہو گا یا زکوٰۃ؟
۳۔ اپنے بیج کے لیے کھڑا کردیا جاتا ہے۔ کچھ حصہ بطورِ بیج فروخت کیا جاتا ہے کیا عشر یا زکوٰۃ دونوں صورتوں میں ادا کرنا ہوتی ہے؟
۴۔ چارہ کے لیے استعمال ہوتا ہے کیا اس پر عشر یا زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟
۵۔ پونڈا کماد ہے جو صرف چوسنے کے لیے استعمال ہوتا ہے کیا اس پر عشر یا زکوٰۃ ہو گی ؟ کافی مہنگا بکتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) کماد کے ضروری اخراجات نکا ل کر گڑ کی صورت میں اندازہ کرکے عشر ادا کیا جائے۔
۲۔ گڑ یا کھانڈ وغیرہ کا عشر بیس من سے ایک من ادا کرنا واجب ہے۔
۳۔ بیج کے لیے کماد کا گڑ کی صورت میں اندازہ کرکے عشر ادا کرنا ہو گا۔
۴۔ اگر کچا کاٹ لیا جائے تو اس صورت میں عشر نہیں۔
۵۔ اور اگر پکا ہوا کاٹا جاتا ہے تو پھر گڑ کا اندازہ کرکے عشر ادا کرنا ہوگا ۔ پہلی صورت میں سبزی کے حکم میں ہوگا بخلاف دوسری صورت کے۔ (وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ ۔)
۶۔ پونڈا کماد سے چونکہ اصل مقصد چوسنا ہے اس لیے اس میں عشر نہیں سبزی کے حکم میں ہوگا۔ البتہ اگر کوئی اس کا گڑ وغیرہ بنا لے تو پھر ادائیگی عشر واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب