السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک پلاٹ رہائش کے لیے خریدا گیا لیکن بعد میں رہائش نہیں ہوئی تو تجارت کی بنیاد پر رکھ لیا گیا۔ کیااس پر زکوٰۃ ہو گی یا نہیں۔ اگر ہو گی تو کب سالانہ یا فروخت کرنے پر ؟ اگر سالانہ ہو تو پہلی قیمت خرید پر یا موجود قیمت پر ؟ جب کہ ابھی پلاٹ فروخت کرنا مقصود نہیں ہے۔ یعنی فروخت نہیں ہوا۔(ڈاکٹر عبدالغفور۔ سانگڑھ) (۳ مارچ۲۰۰۰ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ پلاٹ کی جب سے آپ نے تجارت کی نیت کی ہے۔ اُس وقت سے لے کر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ زکوٰۃ ہر سال درمیانی قیمت کے حساب سے ادا کردینی چاہیے۔ پلاٹ فوری فروخت کرنا مقصود ہو یا نہ ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اعتبار صرف نیت کا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب