السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حکومت ِ وقت کے بیت المال کو برائے قرض۔
۱۔ برائے تعلیم نادار طلباء ، کتب، خوراک۔
۲۔ برائے علاج معالجہ غرباء و مساکین۔ (محمد الیاس۔دوائی والا۔ کراچی) (۲۲ اگست۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حکومت کوبرائے قرض زکوٰۃ دینا صحیح نہیں۔ کیوں کہ اس سے حق داروں کی حق تلفی ہوتی ہے۔ دوسرا ادائیگی قرض بمع بیاج ہے جو تعاون علی الاثم کے زمرے میںد اخل ہے۔ تیسرا لفظ حکومت میں جو تفوق کا پہلومضمر ہے اس کے بھی خلاف ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عام الرماد کو انتہائی محتاجگی کے باوجود لوگوں کی طرف نگاہ نہیں اٹھائی بلکہ رب العزت سے اپنے تعلق کو مضبوط تر بنایا۔
نادارطلباء کی کتب اور خوراک کے علاوہ غرباء مساکین کے علاج معالجہ پر بھی مالِ زکوٰۃ صرف ہو سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب