السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سحر وافطار کے مختلف کیلنڈروں میں ایک دو منٹ کا فرق پائی جاتی ہے۔ اگر غروب آفتاب کا ’’صحیح ترین وقت‘‘ معلوم ہو تو عین وقت پر روزہ افطار کرلیا جائے یا غروبِ آفتاب کے بعد چند منٹ ’’احتیاط‘‘ کی جائے۔ ایک دو منٹ کی ’’احتیاط‘‘ کیا وہم کے مترادف نہیں ہے؟ (والسلام عبد الحق، سنت نگر، لاہور) (۱۶ نومبر۲۰۰۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غروب آفتاب کا یقین ہوجائے تو فوراً روزہ افطار کر لینا چاہیے، احتیاطاً ایک دو منٹ کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ حدیث میں ہے:
’ إِذَا أَقْبَلَ اللَّیْلُ مِنْ هَا هُنَا، وَأَدْبَرَ النَّهَارُ مِنْ هَا هُنَا، وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ‘متفق علیه،(صحیح البخاری،بَابٌ: مَتَی یَحِلُّ فِطْرُ الصَّائِمِ،رقم:۱۹۵۴، صحیح مسلم،بَابُ بَیَانِ وَقْتِ انْقِضَاء ِ الصَّوْمِ وَخُرُوجِ النَّهَارِ،رقم:۱۱۰۰)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب