السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص جو نہ تو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہے اور نہ ہی فدیہ ادا کرنے کی تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ (محمد جہانگیر پوٹھ شیرڈ ڈیال میر پور کے۔ اے) (۲۶ دسمبر ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص نہ روزہ رکھ سکے اور نہ فدیہ دینے کی اس میں استطاعت ہو، اسے بہ نیت انتظار کرنا چاہیے۔ حتیٰ کہ اﷲ عزوجل کی طرف سے وسعت اور فراخی ہو، قصہ واقع نہار رمضان اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ملاحظہ ہو’’صحیح بخاری‘‘وغیرہ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب