السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کی عمر ۷۰ سال ہے بیماربھی رہتا ہے مگر چلتا پھرتا ہے اس نے اس سال روزے بھی نہیں رکھے اور نہ ہی کفارہ ادا کیا ہے اور کہتا ہے کہ میری عمر کے لوگوں کو معافی ہے کیا یہ صحیح ہے؟(سائل عبدالرشید عراقی) (۱۷ جولائی ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ستر سالہ بوڑھا طاقت اور ہمت کی صورت میں روزہ رکھے۔ اور عدمِ استطاعت کی شکل میں کفارہ ادا کرے۔ دونوں امروں سے رخصت نہیں۔ ایک کو درجہ بدرجہ کرنا ہو گا۔ صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں ہے:
’وَأَمَّا الشَّیْخُ الکَبِیرُ إِذَا لَمْ یُطِقِ الصِّیَامَ فَقَدْ أَطْعَمَ أَنَسٌ بَعْدَ مَا کَبِرَ عَامًا أَوْ عَامَیْنِ، کُلَّ یَوْمٍ مِسْکِینًا، خُبْزًا وَلَحْمًا، وَأَفْطَرَ۔‘ صحیح البخاری، کتاب التفسیر،بَابُ قَوْلِهِ:﴿أَیَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا …الخ﴾
’’عمر رسیدہ آدمی اگر روزہ نہ رکھ سکے تو اس کے لیے افطار کی اجازت ہے البتہ کھانا کھلانا ہو گا۔ ) کبر سنی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایک یا دو رمضان ہر روزایک مسکین کو روٹی گوشت کھلایا اور خود روزہ نہ رکھا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب