سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(216) بلامعاوضہ یا بغیر ریا کاری کے میت کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کرنا

  • 25331
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 536

سوال

(216) بلامعاوضہ یا بغیر ریا کاری کے میت کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مفتی صاحب کا ارشاد ہے کہ ’’ یہ تو صحیح ہے نبی کریمﷺ یاصحابہ کرام علیہم السلام میں سے کسی نے ایصالِ ثواب کے لیے قرآن خوانی کاموجودہ طریقہ نہیں اپنایا لیکن وہ لوگ عامل قرآن تھے۔ اور کثرت سے تلاوت کا اہتمام کرتے تھے اور یوں اپنے مرحومین کو ایصالِ ثواب کردیاکرتے تھے۔ لیکن موجودہ دور کے مسلمان قرآن سے دُور ہیں اور الا ما شاء اللہ تلاوت کا اہتمام کرتے ہیں لہٰذا اگر وہ(۱) بلامعاوضہ (۲) بغیر ریا کاری کے قرآن خوانی کااہتمام کریں تو جائز ہے ؟ آپ کی رائے درکار ہے۔ (محمد رافع بن جمیل۔ شرف آباد) (۲۸ مارچ ۱۹۹۷ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن خوانی کی صورت میں ایصالِ ثواب کا موجودہ طریق کار بدعت ہے ۔ کتاب و سنت اور سلف صالحین کے عمل سے قطعاً ثابت نہیں۔

’اَلْخَیْرُ فِی الاتِّبَاعِ وَالشَّرُّ کُلّ الشَّر فِی الاِْبْتِدَاعِ‘

’’ساری بھلائی پیروی میں ہے اور ساری برائی بدعت کی ایجاد میں ہے۔‘‘

دین اسلام ہماری فکر اور سوچ کا محتاج نہیں بلکہ ہمیں خود اپنے قلوب و اذہان کو اس کے تابع کرنا ہوگا۔ امام مالک رحمہ اللہ  فرماتے ہیں جو شئے عہدِ رسالت میں دین تھی وہ آج بھی دین اور جو اُس وقت دین نہیں تھی وہ آج بھی دین نہیں بن سکتی اور جو شخص بدعت کا موجب ہے وہ گویا یہ سمجھتا ہے کہ محمدﷺ نے (نعوذ باللہ ) پیغام رسانی میں خیانت کی ہے۔ جب کہ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ… ﴾ (المائدۃ:۳) لہٰذا مولوی صاحب کا خیال محض توہم پرستی ہے۔ اس سے اجتناب ضروری ہے۔

    ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:224

محدث فتویٰ

تبصرے