سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(213) کیا چالیسویں، تیجے کی حدیث صحیح ہے ؟

  • 25328
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 754

سوال

(213) کیا چالیسویں، تیجے کی حدیث صحیح ہے ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کتاب’’جاء الحق‘‘ کے مصنف مفتی احمد یار نعیمی نے (ص:۲۶۲) فاتحہ کے ثبوت میں فاتحہ، تیجے، دسویں، چالیسویں کے باب میں حدیث ذکر کی ہے کہ حضورﷺ نے حضرت امیر حمزہ کے لیے تیسرے اور ساتویں اور چالیسویں دن اور چھٹے ماہ اور سال بھر کے بعد صدقہ دیا یہ تیجہ ششماہی اور برسی کی اصل ہے۔

بحوالہ’’انوار ساطعہ‘‘ (ص:۱۴۵) اور حاشیہ خَزانۃ الروایات میں ہے یہ کتابیں کس مصنف کی ہیں کون ہے اور کس صدی کا ہے ؟ اور یہ کتابیں کس پائے کی ہیں۔ بالتفصیل وضاحت سے آگاہ فرمائیں۔ (محمد اسماعیل خان ذبیح اٹھیل پوری ) (۲۶ اپریل ۲۰۰۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکور روایت موضوع من گھڑت اور جن کتابوں کا حوالہ دیا گیا وہ قابل استناد نہیں اور معروف ذخیرہ حدیث میں اس کا کوئی نام و نشان نہیں اور اگر کوئی اس کی صحت کا دعویدار ہے تو اس کے ذمے ہے کہ محدثین کے اصول کے مطابق اس کو صحیح ثابت کرے ورنہ اس کی حیثیت تارِ عنکبوت سے بھی کم تر ہے جو قابلِ التفات نہیں۔

    ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:222

محدث فتویٰ

تبصرے