سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192) آدابِ تعزیت کیا ہیں؟

  • 25307
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 571

سوال

(192) آدابِ تعزیت کیا ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی آدمی فوت ہو جائے تو پھر جب کوئی اس کا افسوس اور تعزیت کرنے آئے تو کیا میت کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے یا نہیں؟ (محمد یحییٰ عزیز کوٹ رادھا کشن،قصور) (۱۵ جولائی ۱۹۹۴ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت میں مروّجہ فاتحہ خوانی کا کوئی ثبوت نہیں حقہ کی مجلس سجی ہو۔ لوگ اِدھر اُدھر کی باتیں ہانک رہے ہوں۔ ہر آنے والا التماس کرتا ہے۔ پڑھو فاتحہ، منٹوں سیکنڈوں میں فارغ کرکے بلا وقفہ حقے کا دور جاری رکھا جاتا ہے۔

احادیث سے تو معلوم ہوتا ہے جس منہ سے پیازوغیرہ کی بدبوآرہی ہو، فرشتے قریب نہیں پھٹکتے پھر کیا خیال ہے ایسی بدبودار مجلس میں رحمت کے فرشتوں کی آمد ممکن ہے۔ جواب یقیناً نفی میں ہے۔

پھر اصل اختلاف موجود مجلس کی ہیئت ترکیبی پر ہے۔ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  اپنے کسی عزیز کی وفات پر تین دن کا جلسہ دعائیہ جما کر بیٹھا کرتے تھے۔ جب کہ بعض روایات میں اس کو نوحہ قرار دیا گیا ہے۔ جہاں تک میت کے لیے دعائے مغفرت کا تعلق ہے۔ سو یہ غیر متنازع امر ہے۔

سبھی اس بات کے قائل ہیں کہ دعاء ہونی چاہیے جس طرح کہ کئی ایک احادیث اور قرآنی آیت﴿رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ﴾ (الحشر:۱۰) میں مصرّح ہے اور تعزیت بھی مسنون ہے جس کے لیے جگہ اور وقت کی کوئی حد بندی نہیں۔ لیکن محل نظر صرف مروّجہ طریقہ ہے جو درست نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:212

محدث فتویٰ

تبصرے