سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی (قبر کھودنا) گناہ ہے یا نہیں؟

  • 25290
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1466

سوال

(175) مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی (قبر کھودنا) گناہ ہے یا نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے ایک دوست کی والدہ کی قبر کسی بدبخت نے تین فٹ گہرائی تک ٹریکٹر سے جان بوجھ کر کھود دی ہے اور اس طرح ہل چلایا ہے کہ اوپر کی مٹی نیچے اور نیچے کی اوپر آگئی ہے۔ ہمارا دل چاہتا ہے کہ اسے فوراً موت کے گھاٹ اتار دیں۔ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ہم شرعی لحاظ سے اسے کس حد تک سزا دے سکتے ہیں یا نہیں؟ نیز درج ذیل سوالات کے جوابات بھی عنایت فرمائیں:

۱۔         مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی گناہ ہے یا نہیں؟

۲۔        اگر کوئی شخص کسی مسلمان کی بلاوجہ یا بربنائے دشمنی و انتقام قبر کھود ڈالے تو ایسے شخص کی شریعت اسلامیہ میں کیا سزا ہے ؟

۳۔        اگر کوئی شخص کسی شخص کو اپنی والدہ کی قبر کھودتے ہوئے دیکھے تووہ اس شخص سے کیا سلوک کر سکتا ہے ؟ کہاں تک اسے بدلہ یا سزا کا حق ہے اس سے قطع تعلق کرنا یا اس کو دل سے برا جاننا اور سزا دینا، انتقام لینا ان میں کیا بہتر ہے؟ (سید محمد اخلاق، کراچی) (۱۱ جون ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محترم اپنے سوال کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔ بلاشبہ شریعت اسلامیہ میں اکرامِ مسلم کو بڑی اہمیت حاصل ہے خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ۔

عمرو بن حزم کہتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے مجھے ایک قبر پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اس قبر والے کو ایذا نہ دے۔

ور دوسری روایت میں ہے میت کی ہڈی توڑنا زندہ کی ہڈی توڑنے کی طرح ہے۔

(سنن ابن ماجه،بَابٌ فِی النَّهْیِ عَنْ کَسْرِ عِظَامِ الْمَیِّتِ ،رقم:۱۶۱۶، سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی الْحَفَّارِ یَجِدُ الْعَظْمَ هَلْ یَتَنَکَّبُ ذَلِكَ الْمَکَانَ؟،رقم:۳۲۰۷)

اور’’صحیح مسلم‘‘میں ابومرثد غنوی سے مرفوعاً مروی ہے :

’لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ، وَلَا تُصَلُّوا إِلَیْهَا۔‘ (صحیح مسلم،بَابُ النَّهْیِ عَنِ الْجُلُوسِ عَلَی الْقَبْرِ وَالصَّلَاةِ عَلَیْهِ،رقم: ۹۷۲)

یعنی ’’قبروں پر مت بیٹھو اور نہ ان کی طرف اور نہ ان کے اوپر نماز پڑھو۔‘‘

ان نصوص سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کی عزت و احترام ہر حالت میں واجب ہے۔ اس کی اہانت کرنے والے کے ساتھ وہی کچھ ہونا چاہیے جس کے وہ لائق ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ اس کے لیے مناسب طریقہ سزا و تادیب تجویز کرے جس سے عام لوگوں کو عبرت ہو تاکہ آئندہ ایسے فعلِ شنیع کا اعادہ نہ ہونے پائے لیکن اس کے بدلہ میں کسی کو موت کے گھاٹ اتارنا بہر صورت ناجائز ہے۔

۱۔         قبروں کی بے حرمتی کرنا بلاشبہ گناہ ہے لیکن اس کے مباح الدم ہونے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں۔

۲۔        حکومت جو مناسب سمجھے بطورِ تعزیر سزا دے سکتی ہے۔

۳۔        ایسے شخص سے ہر ممکن طریقہ سے نفرت کا اظہار ہونا چاہیے اور اگر وہ تائب ہو جائے تو پھر رنجش دل سے نکال دینی چاہیے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:198

محدث فتویٰ

تبصرے