سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(161) کیا انسانی جسم کھا جانے والی حدیث کا اطلاق انبیاء کے اجساد پر ہوتا ہے ؟

  • 25276
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 769

سوال

(161) کیا انسانی جسم کھا جانے والی حدیث کا اطلاق انبیاء کے اجساد پر ہوتا ہے ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کہتے ہیں کہ ’عَجْبُ الذَّنْبِ۔‘  والی حدیث سے انبیاء کے جسم سلامت رہنے والی موضوع روایت ٹکراتی ہے۔ لہٰذا ثانی الذکر روایت قابل ردّ ہے۔

عجب الذنب والی حدیث میں کسی انسان کے بدن کو مستثنیٰ قرار نہیں دیا گیا بلکہ فطرت کا قانون بیان کیا گیا ہے کہ ہر انسان خواہ نیک ہو یا بد، عام آدمی ہو یا نبی، ہر آدمی کے بدن کو مٹی کھا لیتی ہے۔ صرف عجب الذنب ہی بچتی ہے۔ (والسلام: حافظ عبدالصمد، مین بازار سراج پارک، شاہدرہ)(۸ فروری ۲۰۰۸ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انبیاءؑ کے اجساد سلامت رہنے والی حدیث کے متعلق علامہ البانی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

’ قُلْتُ : وَهٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ ۔‘ (صحیح سنن ابی داؤد: باب فضل یوم الجمعةولیلة الجمعة (۴/ ۲۱۴)، رقم الحدیث: ۱۰۴۷)

’’یہ سند صحیح ہے مسلم کی شرط پر ہے۔‘‘

اس سے معلوم ہوا حدیث ’عَجْبُ الذَّنْبِ۔‘کے عموم سے یہ روایت مخصوص ہے۔ اصحابِ شرع کے ہاں یہ قاعدہ مسلمہ ہے اس کا کوئی بھی انکاری نہیں۔ وَاللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَشَاءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْم

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:191

محدث فتویٰ

تبصرے