السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازِ جنازہ میں میت اگر عورت ہو تو ضمائر کو تبدیل کرنا یعنی بصورتِ مؤنث پڑھنا ضروری ہے؟(محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(۲۱ جنوری ۲۰۰۰ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے ضمائر کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس صورت میں مرجع ضمیر’’میت‘‘ ہوگا۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’وَالظَّاهِرُ أَنَّهُ یَدْعُو بِهَذِهِ الْأَلْفَاظِ الْوَارِدَةِ فِی هَذِهِ الْأَحَادِیثِ سَوَاء ٌ کَانَ الْمَیِّتُ ذَکَرًا أَوْ أُنْثَی، وَلَا یُحَوِّلُ الضَّمَائِرَ الْمُذَکَّرَةَ إلَی صِیغَةِ التَّأْنِیثِ إذَا کَانَ الْمَیِّتُ أُنْثَی؛ لِأَنَّ مَرْجِعَهَا الْمَیِّتُ، وَهُوَ یُقَالُ عَلَی الذَّکَرِ وَالْأُنْثَی.۔‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب