سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(13) کیا شوہر اور بیوی وفات کے بعد ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں؟

  • 25128
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 854

سوال

(13) کیا شوہر اور بیوی وفات کے بعد ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شوہر اور بیوی وفات کے بعد ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ (ایک سائل ۔لاہور) (۹ جولائی ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ایک شخص کے جنازے سے لوٹے اور میرے سرمیں درد ہو رہا تھا اور میں ہائے ہائے کر رہی تھی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بلکہ میرے سر میں درد ہوتا ہے۔ تجھے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ اگر تو مجھ سے پہلے مر گئی تو میں تجھے غسل اور کفن دوں گا ۔ پھر تجھ پر نمازِ جنازہ پڑھوں گا ۔ اور تجھے دفن کروں گا۔ (مسند احمد،رقم:۲۵۹۰۸، سنن الدارمی،بَابٌ فِی وَفَاۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،رقم:۸۱)،( سنن ابن ماجہ،بَابُ مَا جَاء َ فِی غَسْلِ الرَّجُلِ امْرَأَتَہُ، وَغَسْلِ الْمَرْأَۃِ زَوْجَہَا، رقم:۱۴۶۵)

نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  سے روایت ہے ، فرماتی ہیں، اگر ہمیں پہلے خیال آتا تو رسول اللہﷺ کو آپ کی بیویوں کے سوا کوئی غسل نہ دیتا ۔( مسند احمد،سنن ابن ماجہ،بَابُ مَا جَاء َ فِی غَسْلِ الرَّجُلِ امْرَأَتَہُ، وَغَسْلِ الْمَرْأَۃِ زَوْجَہَا، رقم:۱۴۶۴) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ  نے وفات کے وقت اپنی بیوی اسماء کو وصیت کی کہ وہ انھیں غسل دے۔ پس اس نے حضرت ابوبکر کو غسل دیا۔( المنتقیٰ باب ما جاء فی غسل احد الزوجین للاخر)

’’نیل الاوطار‘‘ (۲۹/۴) میں ہے کہ:

’’ اس میں دلیل ہے کہ مرد اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے اور عورت بھی اس دلیل سے خاوند کو غسل دے سکتی ہے کیونکہ خاوند بیوی کا ایک پردہ ہے۔ جس طرح مرد عورت کو دیکھ سکتا ہے عورت بھی مرد کو دیکھ سکتی ہے۔ نیز اسماء،(حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیوی) نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ  کو غسل دیا۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ  نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا  کو غسل دیا۔ اور صحابہ رضی اللہ عنہم  سے کسی نے اس پر انکار نہیں کیا۔ پس اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم  کا اجماع ہو گیا کہ خاوند بیوی ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:86

محدث فتویٰ

تبصرے