السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جوعورت فوت ہو جاتی ہے اور بچہ ابھی پیدا نہیں ہوا بطن میں ہی ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں۔ اس میں روح ڈال دی گئی ہو یا نہ ،اگر اس میں روح ڈال دی گئی ہو توکیا قیامت کے روز دوبارہ ماں کے بطن سے جدا کیا جائے گا، اگر روح نہ ڈالی گئی ہو تو کیا ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ بچہ جو فوت شدہ والدہ کے شکم میں رہ جاتا ہے نفخ روح سے قبل یا بعد ہر دو صورت میں روزِ جزاء اس کا ظہور ہو گا۔ قرآنِ مجید میں ہے:
﴿وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا﴾ (الحج:۳)
’’اور تمام حمل والیوں کے حمل گر پڑیں گے۔‘‘
امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’اِنَّهَا تُلْقی جَنِیْنَهَا لِغَیْرِ تَمَامٍ مِنْ شِدَّةِ الْهَولِ۔‘( فتح القدیر، ج:۳،ص:۴۳۵)
’’یعنی عورت ہولناکی کی وجہ سے اپنے پیٹ میں چھپا ہوا بچہ گرادے گی۔‘‘
اسلام نے اس قسم کے بچوں کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں ایک ذمیہ عورت مسلمان کی منکوحہ جس کے بطن میں بچہ تھا۔ فوت ہو گئی ، حمل کے احترام کی خاطر فرمایا کہ اس کو مسلم قبرستان میں دفن کیا جائے۔حالانکہ وہ غیر مسلم تھی۔ تلخیص الحبیر(۱۴۷/۲)
پھر ’’مسند احمد‘‘ میں حدیث ہے:
’والسقط یصلیء عَلَیْهِ۔‘( مسند احمد ،رقم: ۱۸۱۷۴،سندہ حسن)
’’قبل از وقت پیدا ہونے والا یا مردہ بچہ ، اس کی نمازِ(جنازہ) پڑھی جائے۔‘‘
اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کچہ بچہ جس کے والدین پر دوزخ واجب ہو چکی ہو گی وہ اللہ عزوجل سے مخاصمہ اور منازعہ کرکے ان کو جنت میں لے جائے گا۔ ابن ماجہ، سندہ ضعیف
اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت میں ہے:
’صِغَارُهُمْ دَعَامِیصُ الْجَنَّةِ یَتَلَقَّی أَحَدُهُمْ أَبَاهُ. فَیَأْخُذُ بِثَوْبِهِ. فَلَا یُفَارِقة حَتَّی یُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ۔‘ (بحواله المرعاة :۵۱۶/۲)
’’یعنی چھوٹے بچے اہل جنت کے پانی کے سیاہ کیڑے( کورے) کی طرح ہوں گے، ان میں سے ایک اپنے باپ سے ملے گا جب تک جنت میں داخل نہیں کرے گا چھوڑے گا نہیں۔‘‘
’’مسند احمد‘‘ میں ہے:
’ اِنّ السقط لیجراُمَّه اِلَی الْجَنَّةِ اِذَا احْتسبَتْهُ ‘(سنن ابن ماجه،بَابُ مَا جَاء َ فِیمَنْ أُصِیبَ بِسِقْطٍ،رقم: ۱۶۰۹)،( مسند احمد،رقم:۲۲۰۹۰)
’’ناقص یا مردہ بچہ اپنی ماں کو جنت کی طرف کھینچ کر لے جائے گا بشرطیکہ ماں نے ثواب کی نیت سے صبر کیا ہو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب