السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگوںکا کہنا ہے کہ جنازے کے موقع پر مرنے والے کی مدح سرائی کرنے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں۔ یہ بدعت ہے کیا یہ خیال درست ہے ؟ (سائل محمد یحییٰ عزیز ڈاھروی۔قصور) (۵ مئی ۲۰۰۰ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واقعہ کے مطابق ( مبالغہ کیے بغیر) میت کی مدح سرائی ہو سکتی ہے۔ بشرطیکہ تعریف کرنے والے متقی اور ثقہ قسم کے لوگ ہوں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بَابَ ثَناء الناس علی المیت کے تحت ’’صحیح بخاری‘‘ میں جواز کی حدیث بیان کی ہے؟
’ هَذَا أَثْنَیْتُمْ عَلَیْهِ خَیْرًا، فَوَجَبَتْ لَهُ الجَنَّةُ، وَهَذَا أَثْنَیْتُمْ عَلَیْهِ شَرًّا، فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاء ُ اللَّهِ فِی الأَرْضِ‘(صحیح البخاری،بَابُ ثَنَاء ِ النَّاسِ عَلَی المَیِّتِ ،رقم:۱۳۶۷)
’’یعنی تم نے اس کی اچھی تعریف کی تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ تم نے اس کی برائی کی تو دوزخ واجب ہو گئی۔ تم زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب