سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1104) میت کی آمد سے قبل جنازہ ادا کرنا

  • 25114
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 591

سوال

(1104) میت کی آمد سے قبل جنازہ ادا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنازہ کراچی سے نتھیا گلی کے لیے بذریعہ جہاز روانہ ہوا۔ لوگ نتھیا گلی جمع ہوئے قبر تیار ہوئی اطلاع ملی کہ جہاز بوجہ خرابیٔ موسم واپس کراچی مع جنازہ چلا گیا ہے اور واپسی لیٹ ہوگی۔ کیا وہاں جمع لوگ جنازہ پڑھ سکتے ہیں۔ جب کہ میت ابھی دوران سفر میں ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ میت دوسرے دن یا رات آبائی گائوں پہنچے گی۔ کیا اس طرح غائبانہ نمازِ جنازہ جائز ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غائبانہ جنازہ کا جواز تو ہے۔ نجاشی کے بارے میں نبی ﷺنے فرمایا تھا:

’ اِنَّ اَخَاکُم قَد مَاتَ بِغَیرِ اَرضِکُم ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَیهِ‘(مسند ابوداؤد الطیالسی،،رقم:۱۱۶۴)،( سنن ابن ماجه،بَابُ مَا جَاءَ فِی الصَّلَاةِ عَلَی النَّجَاشِیِّ، رقم:۱۵۳۷،۱۵۳۶)

’’تمہارا بھائی غیر زمین میں فوت ہوگیا۔ اٹھو، اس کی نمازِ جنازہ پڑھو۔‘‘

اور صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ہے:

’قَد تُوِّفِّی الیَومَ‘(صحیح البخاری،بَابُ الصُّفُوفِ عَلَی الجِنَازَةِ ،رقم۱۳۲۰)

آج فوت ہوا ہے۔

امام شافعی علیہ رحمہ فرماتے ہیں کہ میت پر نمازِ جنازہ اس کے لیے دعا ہے اور یہ میت کے کفن میں ملفوف ہونے کی صورت میں جائز ہے تو غائبانہ یا قبر پر اس کے لیے کیوں جائز نہیں۔ (فتح الباری ۳؍۳۱)

اور شوکانی رحمہ اللہ  ’’الدررالبہیۃ‘‘ میں فرماتے ہیں: کہ صلوۃِ جنازہ قبر پر پڑھی جائے اور غائب میت پر بھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ میت کے دفن یا عدمِ دفن سے اصل مسئلہ کی نوعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا معاملہ دونوں کا ایک جیسا ہے۔ قصۂ نجاشی عموم کی دلیل ہے۔لیکن موجودہ صورت میں میت کی آمد کا انتظار کرنا چاہیے کیونکہ اس کی آمد متوقع ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:882

محدث فتویٰ

تبصرے