السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن و حدیث کے واضح دلائل ہیں کہ بے نماز کافر ہے اور امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بے نماز کے کافر ہونے پر صحابہ کا اجماع بھی نقل کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر بے نماز کافر ہے تو کیا اس کی نمازجنازہ پڑھنی جائز ہے کہ نہیں جب کہ اﷲ تعالیٰ نے نبیﷺ کو منافق پر نمازِ جنازہ پڑھنے سے روکا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بے نماز کا نکاح پڑھنا درست ہے کہ نہیں جب کہ قرآن نے روکا ہے کہ مومن مرد مشرک عورت سے نکاح نہ کرے اور نہ مومنہ عورت کا نکاح مشرک مرد سے کیا جائے اور جب کہ اﷲ تعالیٰ نے نماز چھوڑنا مشرکوں کا فعل قرار دیا ہے۔ کیا بے نماز کا نکاح پڑھنے والا گناہگار ہو گا ؟ براہ کرم ان سوالوں کا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دلائل کی رُو سے صحیح بات یہی ہے، کہ بے نماز کافر ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے:
’مَن تَرَكَ الصَّلٰوةَ مُتَعَمِّدًا فَقَد کَفَرَ ‘(مصنف ابن ابی شیبه،رقم:۳۰۴۳۸)،( مسند البزار،رقم:۴۱۴۸)،(معجم الاوسط،رقم:۳۳۴۸)
یعنی ’’جو شخص دیدہ دانستہ نماز چھوڑ دے وہ کافر ہے۔‘‘
جب اس کا کفر ثابت ہو گیا تو اس سے معلوم ہوا، کہ بے نماز کا جنازہ اور نکاح بھی نہیں پڑھنا چاہیے اور اگر کوئی شخص (واضح) نصوص کی خلاف ورزی وغیرہ کرکے بے نماز کا جنازہ یا نکاح وغیرہ پڑھا دے، تو وہ بنظرِ شرع مجرم ٹھہرتا ہے۔
مسئلہ ہذا پر بسط و تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!’’فتاویٰ اہل حدیث‘‘(۲۹/۲تا۵۷) لشیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب