سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1060) عید کے موقع پر گلے ملنا اور ’’ عید مبارک‘‘ کہنا

  • 25070
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1518

سوال

(1060) عید کے موقع پر گلے ملنا اور ’’ عید مبارک‘‘ کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عید کے موقع پر گلے ملنے اور ’’ عید مبارک‘‘ کہنے کی کتاب وسنت سے کوئی دلیل ہے؟ ایک مولانا صاحب نے فرمایا کہ عید کے موقع پر گلے ملنا بدعت ہے مہربانی فرما کر کتاب وسنت کی روشنی میں جواب سے مطلع فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عید کا دن مسلمانوں کے لیے خوشی اور باہمی موّدت ومحبت کے اظہار کا دن ہے۔ لہٰذا اس میں خوشی کااظہار ہونا چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ   بسند حسن جبیر بن نفیر سے بیان کرتے ہیں، کہ نبیﷺ کے اصحاب عید کے روز جب آپس میں ملاقات کرتے تو" تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنكَ" (اللہ ہماری اور تمہاری عید قبول فرما لے! کہہ کر ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کرتے۔( فتح الباری ۴۴۶/۲ )، (السنن الکبرٰی للبیهقی،بَابُ مَا رُوِیَ فِی قَولِ النَّاسِ یَومَ العِیدِ بَعضُهُم لِبَعضٍ: تَقَبَّلَ …الخ، رقم:۶۲۹۴)،( الجامع الصحیح للسنن والمسانید، اَلتَّهنِئَة بِالعِیدِ)

امام احمد فرماتے ہیں۔ کہ اس میں کوئی حرج نہیں، کہ ایک آدمی دوسرے کو عید کے دن " تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنكَ" کہے۔ حرب نے کہا، کہ امام احمد سے سوال ہوا کہ عیدین میں لوگ یہ کہتے ہیں" تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنكَ" اس کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ یہ بات اہلِ شام نے ابوامامہ سے نقل کی ہے۔ (المغنی ۳/ ۲۹۴) ابوامامہ کا یہ أثر ترکمانی نے سنن کبری بیہقی کے حاشیے پر ذکر کیا ہے(۳۲۰/۳)۔ امام احمد نے اس کی سند کو جید قرار دیا ہے۔ البتہ خصوصی گلے ملنے کی کسی روایت میں صراحت نہیں، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(عید کے دن ایک دوسرے سے گلے ملنا کوئی مسنون اورثابت شدہ عمل نہیں۔ البتہ عام اظہارِ محبت کے لیے اگر معانقہ کر بھی لیا جائے، تو اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔ (واللہ اعلم)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:842

محدث فتویٰ

تبصرے