سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(227) نیند یا تھکاوٹ اور مجبوری کی وجہ سے مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز کو پڑھنا

  • 2507
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1942

سوال

(227) نیند یا تھکاوٹ اور مجبوری کی وجہ سے مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز کو پڑھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر آدمی کو نیند یا تھکاوٹ یا کوئی اور مجبوری ہو تو کیا وہ مغرب کی نماز کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ سکتا ہے ؟ سفر کے علاوہ تفصیل سے جواب دیں۔


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمع صوری کر سکتا ہے ۔جمع تقدیم یا جمع تاخیر حضر میں نہیں کر سکتا۔
سفر میں دو نمازیں جمع کرنا:
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دورانِ سفر ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع کرتے تھے۔  (بخاري،تقصیر الصلاة،باب الجمع فی السفر بین المغرب والعشاء)
جمع تقدیم:… ظہر کے ساتھ عصر اور مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنا۔
جمع تاخیر:…عصر کے ساتھ ظہر اور عشاء کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھنا۔
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوۂ تبوک کے موقع پر اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد سفر شروع کرتے تو ظہر اور عصر کو اس وقت جمع فرما لیتے اور اگر سورج ڈھلنے سے پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر کو مؤخر کر کے عصر کے ساتھ ادا فرما تے۔ اسی طرح اگر سورج غروب ہونے کے بعد سفر شروع کرتے تو مغرب اور عشاء اسی وقت پڑھ لیتے اور اگر سورج غروب ہونے سے پہلے سفر شروع کرتے تو مغرب کو مؤخر کر کے عشاء کے ساتھ پڑھتے۔ (ابو داؤد،ابواب صلاة السفر ،باب الجمع بین الصلاتین،ترمذی،الجمعة، باب فی الجمع بین الصلاتین)
حضر میں دو نمازوں کو جمع کرنا:
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر اور عصر کو جمع کرکے پڑھا حالانکہ وہاں (دشمن کا ) خوف نہ تھا ، نہ سفر کی حالت تھی(راوی) ابو زبیر کہتے ہیں میں نے سعید بن جبیر سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا تھا ؟ سعید نے جواب دیا: جس طرح تم نے مجھ سے دریافت کیا ، اسی طرح میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا تو انہوں نے یہ جواب دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت کو دشواری میں نہیں رکھنا چاہتے تھے۔  (مسلم،صلاة المسافرین،باب الجمع بین الصلاتین فی الحضر)

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

محدث فتویٰ

تبصرے