السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازِ عید میں مقتدی کے شامل ہونے سے پہلے جو تکبیرات امام ادا کر چکا ہو مقتدی امام کی اقتداء میں تکبیرات کہہ کر اُن گزری ہوئی تکبیرات کو نظر انداز کردے کیونکہ اس پر اس وقت قرأت سننا اور فاتحہ پڑھنا فرض ہوتا ہے یا تکبیرات مکمل کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ظاہر یہی ہے، کہ مقتدی اس فوت شدہ تکبیرات کو تَرک کردے۔ لیکن ’’المغنی لابن قدامہ‘‘ میں ہے، کہ مسبوق بعد میں ان تکبیرات کی قضائی بھی دے۔ فرماتے ہیں:
’ وَالمَسبُوقُ بِبَعضِ الصَّلٰوةِ یُکَبِّرُ، إِذَا فَرَغَ مِن قَضَاءِ مَا فَاتَهٗ ۔ نَصَّ عَلَیهِ. وَهٰذَا قَولُ أَکثَرِ أَهلُ العِلمِ ‘ (۲۵۷/۲)
یعنی جس کی نماز کا کچھ حصہ فوت ہو جائے وہ فوت شدہ کی قضائی کے بعد تکبیر کہے۔‘‘
امام احمد رحمہ اللہ نے اس کی تصریح کی ہے اور اکثر اہلِ علم کا قول یہی ہے اور حدیث
’وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا‘(صحیح البخاری،بَابُ قَولِ الرَّجُلِ: فَاتَتنَا الصَّلاَةُ،رقم:۶۳۵)سے بھی یہ استدلال ممکن ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب