سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1052) عید کے موقع پر تکبیرات

  • 25062
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1280

سوال

(1052) عید کے موقع پر تکبیرات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عید کے موقع پر جو تکبیرات کہتے ہیں مثلاً ’’اَللّٰهُ اَکبَر، اَللّٰهُ اَکبَرُ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکبَرُ‘‘ اس کے علاوہ  ’’ اَللّٰهُ اَکبَرُ کَبِیرًا، وَالحَمدُ لِلّٰهِ کَثِیرًا، وَ سُبحَانَ اللّٰهِ بُکرَةً وَّ اَصِیلًا‘‘

محترم! کیا دونوں تکبیرات حدیث سے ثابت ہیں یا ایک ؟ اس کے بارے میں ’’الاعتصام‘‘ میں کئی بار تکبیرات شائع ہوئی ہیں جن میں صرف پہلی تکبیر ہی لکھی گئی ہے ، دوسری تکبیر کا ذکر نہیں ہے۔ بندہ کی تسلی کریں۔ کیا دونوں کہنی چاہئیں یا ایک۔ حوالہ رسالہ ’’الاعتصام‘‘:۲۳،جولائی۱۹۸۲ء۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عید کے موقع پر تکبیرات کا جواز علی الاطلاق کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ البتہ الفاظ کے بارے میں مختلف آثار و اقوال وارد ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  فرماتے ہیں: سب سے صحیح ترین الفاظ وہ ہیں، جن کو عبدالرزاق نے بسند صحیح سلمان سے بیان کیا ہے:’ اللّٰهُ اکبَرُ اَللّٰهُ اکبَرُ اَللّٰهُ اَکبَرُ کَبِیرًا ‘فتح الباری، لابن حجر:۲/۴۶۲

بعض نے ’’وَ لِلّٰہِ الحَمدُ‘‘ کی زیادتی بیان کی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے، کہ تین دفعہ تکبیر کہے اور لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحدَهٗ لَا شَرِیكَ لَهٗ…الخ کا اضافہ کرے اور یہ بھی کہا گیا، کہ دو دفعہ تکبیر کہے۔ اس کے بعد کہے ’’ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکبَرُ اَللّٰهُ اَکبَرُ وَ لِلّٰهِ الحَمدُ‘‘ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ  سے اسی کی طرح منقول ہے۔ فتح الباري (۴۶۲/۲) اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ  سے بحوالہ سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ کے الفاظ یوں ہیں:’ اللّٰه اَکبَرُ، وَاللّٰهُ اَکبَرُ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ، اَللّٰهُ اَکبَرُ، اَللّٰهُ اَکبَرُ، وَ لِلّٰهِ الحَمدُ ‘(نیل المرام،ص:۲۲)

علامہ قرطبی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں: امام مالک رحمہ اللہ اور دیگر اہلِ علم کی ایک جماعت کے ہاں لفظ تکبیر یوں ہیں:’ اللّٰهُ اَکبَرُ، اَللّٰهُ اَکبَرُ، اَللّٰهُ اَکبَرُ ‘

علماء میں سے بعض اثناء ، تکبیر،تہلیل اور تسبیح کے قائل ہیں اور بعض وہ ہیں، جو اس طرح پڑھتے ہیں: ’اَللّٰهُ اَکبَرُ کَبِیرًا، وَالحَمدُ لِلّٰهِ کَثِیرًا، وَ سُبحَانَ اللّٰهِ بُکرَةً وَّاَصِیلًا ‘(أحکام القرآن:۳۰۷/۲)

فقیہ ابن قدامہ فرماتے ہیں:

’’ مذکورہ الفاظ کا نمازِ عید کی تکبیرات کے دوران پڑھنا اچھا ہے، لیکن بات یہ ہے کہ تکبیرات کے دوران نبیﷺ اور سلف صالحین سے بسند صحیح، یہ ذکر ثابت نہیں ہو سکا۔ لہٰذا خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔ بعض نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں: ’سُبحَانَ اللّٰهِ، وَالحَمدُ لِلّٰهِ، وَ لاَ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکبَرُ‘ جو نسا کوئی ذکر کرنا چاہے، کر سکتا ہے۔ (المرعاة:۳۴۲/۲)

’’ابن ابی شیبہ‘‘ میں بسند صحیح ابن مسعود رضی اللہ عنہ  سے بایں الفاظ ذکر مروی ہے:

’ أَللّٰهُ اَکبَرُ، اَللّٰهُ اَکبَرُ ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ، وَاللّٰهُ اَکبَر، اللّٰهُ اَکبَرُ، وَ لِلّٰهِ الحَمدُ ‘مصنف ابن ابی شیبه ،(۲/۲ا۲) بحواله إرواء الغلیل:۱۲۵/۲

جابر کی ایک مرفوع روایت میں بھی، یہی الفاظ ہیں، لیکن وہ سخت ضعیف ہے۔ حاصل یہ کہ بموقعۂ عید الفاظ ذکر مرفوعاً بسند صحیح نبیﷺ سے ثابت نہیں ہو سکے، اور بعض صحیح آثار میں، جو بعض الفاظ ثابت ہیں۔ انہی پر اکتفاء کرنا چاہیے، جب کہ سائل کے ذکر کردہ اذکار میں سے پہلا ثابت ہے، دوسرا محلِ نظر ہے۔ غالباً اسی بناء پر دوسرے ذکر کو ’’الاعتصام‘‘ میں قابلِ التفات نہیں سمجھا گیا۔(واﷲ اعلم)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:837

محدث فتویٰ

تبصرے