سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1050) عورتوں کا مسجد میں نمازِ عید باجماعت ادا کرنا

  • 25060
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 894

سوال

(1050) عورتوں کا مسجد میں نمازِ عید باجماعت ادا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں، آج کل عورتیں عید کے اجتماع کے لیے مسجد میں جمع ہو جاتی ہیں اور ایک عورت پہلی صف کے درمیان میں کھڑی ہو کر تمام عورتوں کو نماز پڑھاتی ہے جب کہ مرد حضرات گاؤں سے باہر جمع ہو کر عید کی نماز پڑھتے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازِ عید کا مسنون طریقہ عورتوں کے لیے بھی یہی ہے، کہ باہر مردوں کی جماعت کے ساتھ شریک ہو کر عید ادا کریں۔ عہدِ نبوت میں اس پر عمل تھا۔

 چنانچہ حدیث میں ہے ،

حضرت اُمّ عطیہ  رضی اللہ عنہ  کہتی ہیں، کہ ہمیں حکم دیا گیا، کہ ہم (سب عورتوں کو گھر سے)نکالیں(حتی کہ) حیض والیوں اور پردہ والیوں کو ( بھی) دونوں عیدوں میں، تاکہ (سب) حاضر ہوں مسلمانوں کی جماعت(نماز) اور ان کی دعا میں اور (فرمایا حضورﷺ نے) الگ رہیں ،حیض والیاں اپنے مصلیٰ سے ( یعنی وہ نماز نہ پڑھیں)، لیکن مسلمانوں کی دعاؤں اور تکبیروں میں شامل رہیں، تاکہ اﷲ کی رحمت اور بخشش سے حصہ پائیں۔ ایک عورت نے عرض کیا، کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو؟ (تو پھر وہ کیسے عید گاہ جائے) حضورﷺ نے فرمایا :چاہیے کہ اس( بے چادر والی) کو اس کے ساتھ والی عورت چادر اوڑھا دے (یعنی چادر کسی دوسری عورت سے عاریۃً لے لے) (صحیح البخاری،بَابُ إِذَا لَم یَکُن لَهَا جِلبَابٌ فِی العِیدِ،رقم:)۹۸۰،( صحیح مسلم،رقم:۸۹۰، بحواله صلوٰة الرسولﷺ)

مصنف مرحوم پھر فرماتے ہیں: نبی رحمتﷺ نے دنیا کی بھولی، بسری کشتنی اور زندہ درگور عورت پر مردوں کی طرح تعلیم فرض قرار دی فرمایا:

’ طَلَبُ العِلمِ فَرِیضَةٌ عَلٰی کُلِّ مُسلِمٍ … ‘(سنن ابن ماجه،بَابُ العِلمِ العَامِّ الَّذِی لَا یَسَعُ البَالِغَ العَاقِلَ جَهلُهُ ، رقم:۳۲۵)

یعنی ہر مسلمان (مرد وعورت پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔)

محمد رسول اﷲﷺ نے عورت کے لیے نمازوں اور جمعہ کے خطبے سننے کے لیے مسجد کا دروازہ کھول دیا۔ عیدوں کے اہم اجتماعوں میں رسول اﷲﷺ کے خطاب علم و ہدایت کا دریا ہوتے تھے۔ حضور انورﷺ نے ان اجتماعوں میں بھی عورتوں کو مردوں کے ساتھ برابر شریک کیا۔ بلکہ حائضہ عورتوں تک کو حاضری کا حکم دیا، تاکہ مردوں کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم اور ہدایت کا سلسلہ بھی جاری رہے۔ غور کریں، کہ رسول اکرمﷺ نے عورت کی بہبودی کے لیے کیسے اچھے انتظام کر رکھے تھے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:836

محدث فتویٰ

تبصرے