سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1040) جمعہ کے بعد کتنی سنتیں پڑھیں، گھر میں یا مسجد میں؟

  • 25050
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-03
  • مشاہدات : 1130

سوال

(1040) جمعہ کے بعد کتنی سنتیں پڑھیں، گھر میں یا مسجد میں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نمازِ جمعہ کے فوراً بعد کتنی سنتیں ادا کرنی چاہئیں مسجد میں یا گھر میں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کی حدیث میں ہے:

’ مَن کَانَ مِنکُم مُصَلِّیًا بَعدَ الجُمُعَةِ، فَلیُصَلِّ اَربَعًا‘ (صحیح مسلم،بَابُ الصَّلَاةِ بَعدَ الجُمُعَةِ،رقم:۸۸۱)

 یعنی تم میں سے جو جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہتا ہے پس چاہیے کہ وہ چار رکعت پڑھے ۔

اور صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے:

’ اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمُ الجُمُعَةَ، فَلیُصَلِّ بَعدَهَا اَربَعًا‘ (صحیح مسلم،بَابُ الصَّلَاةِ بَعدَ الجُمُعَةِ،رقم:۸۸۱)

نیز صحیح بخاری میں ابن عمر رضی اللہ عنہما  کی روایت میں ہے کہ آپﷺ جمعہ کے بعد گھر جا کر دو رکعت پڑھتے تھے۔( صحیح البخاری،بَابُ الصَّلاَةِ بَعدَ الجُمُعَةِ وَقَبلَهَا،رقم:۹۳۷)

  لیکن یہ آپ کا فعل ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کی روایت قوی ہے ۔ أئمہ اصول کے ہاں قول بہر صورت فعل پر مقدَّم ہے۔ اس لیے اولیٰ یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کی حدیث کے اِطلاق (مطلق ہونے) کی بناء پر جمعہ کے بعد چار رکعتیں پڑھی جائیں۔ چاہے کوئی مسجد میں پڑھے یا گھرمیں صاحب ’’مرعاۃ‘‘ نے بھی اس بات کو اولیٰ قرار دیا ہے۔ (مرعاة المصابیح، ج:۲، ص:۱۴۸)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:829

محدث فتویٰ

تبصرے