سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1037) جمعہ کی جماعت سے رہ جانے والے پر بعد میں دو رکعت فرض ہیں یا چار؟

  • 25047
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 738

سوال

(1037) جمعہ کی جماعت سے رہ جانے والے پر بعد میں دو رکعت فرض ہیں یا چار؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کی جماعت سے رہ جانے والے پر بعد دو رکعت فرض ہیں یا چار؟ نیز جو تشہد میں ملے اس کے متعلق بھی آگاہ فرمائیں کہ وہ کتنی نماز پڑھے گا، دو رکعت یا چار؟ قرآن و حدیث کے واضح دلائل سے آگاہ فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمعے کی نماز جماعت سے رہ جانے پر چار رکعتیں پڑھنی ہوں گی۔ کیونکہ اصل نماز’’ظہر‘‘ ہے۔ ملاحظہ ہو! (فتاویٰ اہل حدیث:۳۳۹/۲) تشہد میں ملنے کی صورت میں راجح مسلک کے مطابق دو رکعتیں ہی پڑھے گا۔

            کیونکہ حدیث میں ہے:

’ فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا ‘(صحیح البخاری،بَابُ قَولِ الرَّجُلِ: فَاتَتنَا الصَّلاَةُ،رقم:۶۳۵)

’’جتنی نماز تمھیں (امام کے ساتھ ) مل جائے وہ پڑھ لو اور جو( جماعت سے) رہ جائے وہ پوری کرلو۔‘‘

اس مذہب کو تقویت اس بات سے بھی ملتی ہے کہ مسافر اگر مقامی امام کے آخری تشہد میں ملتا ہے، تو اس کو پوری نماز پڑھنی ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کی نماز کی بناء امام کی تکبیر تحریمہ پر ہے۔ اسی طرح نمازِ جمعہ کے تشہد میں ملنے والے کی نماز بھی امام جمعہ کی تکبیرِ تحریمہ پر ہو گی ۔ملاحظہ ہو! (مرعاۃ المفاتیح :۳۱۳/۲)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:828

محدث فتویٰ

تبصرے