سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1003) جمعہ کے دن فرشتوں کا نمازیوں کے نام درج کرنا

  • 25013
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 630

سوال

(1003) جمعہ کے دن فرشتوں کا نمازیوں کے نام درج کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صحیح بخاری جلد:۱، کِتَابُ الجُمُعَةِمیں’’ بَابُ الاِستِمَاعِ اِلَی الخُطبَةِ ‘‘ کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ  نے یہ حدیث نقل کی ہے:

’ عَن اَبِی هُرَیرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ : إِذَا کَانَ یَومُ الجُمُعَةِ وَقَفَتِ المَلَائِکَةُ  عَلٰی بَابِ المَسجِدِ یَکتُبُونَ الأَوَّلَ فَالاَوَّلَ وَ مَثَلُ المُهَجِّرِ کَمِثلِ الَّذِی یَهدِی بَدَنَةً ثُمَّ کَالَّذِی یَهدِی بَقَرَةً ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَیضَةً فَإِذَا خَرَجَ الاِمَامُ طَوَوا صُحُفَهُم وَ یَستَمِعُونَ الذِّکرَ ‘(صحیح البخاری،بَابُ الِاستِمَاعِ إِلَی الخُطبَةِ،رقم:۹۲۹)

اس حدیث میں لفظ ’’طووا صحفھم‘‘ کی توضیح مطلوب ہے۔ ابتدا خطبہ کے بعد آنے والے کے عدمِ اندراج سے نام کا عدمِ اندراج مراد ہے یا کہ ثواب کا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ابونعیم کی ’’الحلیۃ‘‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما  کی مرفوع روایت میں صحیفوں کی صفت یوں بیان ہوئی ہے:

’ اِذَا کَانَ یَومَ الجُمُعَةُ بَعَثَ اللّٰهُ مَلَائِکَةً بِصُحفٍ مِن نُورٍ وَ اَقلَامِ مِن نُورٍ ‘ الحدیث( حلیة الاولیاء:۳۵۱/۶)

یعنی جمعہ کے روز اﷲ تعالیٰ فرشتوں کو نورانی قلمیں اور نورانی صحیفے دے کر روانہ فرماتے ہیں۔

اس روایت سے معلوم ہوا کہ یہ فرشتے محافظ فرشتوں کے علاوہ ہیں اور طیِّ صحف سے مراد وہ صحیفے ہیں جن کا تعلق جمعہ کی طرف جلدی آنے کی فضیلت سے ہے۔ اس کے علاوہ سماعِ خطبہ اور ادراک صلاۃ، ذکر ، دعا اور خشوع وغیرہ کے صحیفوں کو محافظ فرشتے قطعی طور پر لکھتے رہتے ہیں۔

چنانچہ ابن ماجہ کی ایک روایت میں ہے:

’ فَمَن جَا َ بَعدَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا یَجِیئُ بِحَقٍّ إِلَی الصَّلَاةِ ‘(سنن ابن ماجه،بَابُ مَا جَاءَ فِی التَّهجِیرِ إِلَی الجُمُعَةِ،رقم:۱۰۹۲)

یعنی ’’جو اس کے بعد آتا ہے وہ صرف ادائیگی نماز کے لیے آتا ہے۔‘‘

 ایک دوسری روایت میں ہے:

’ ثُمَّ إِذَا استَمَعَ وَ اَنصَتَ غُفِرَ لَهٗ مَا بَینَ الجُمعَتَینِ وَ زِیَادَةَ ثَلَاثَةِ اَیَّامٍ ‘(المعجم الاوسط،،رقم: ۷۳۹۹)

اور ابن خزیمہ کی روایت میں ہے:

’ فَیَقُولُ بَعضُ المَلَائِکَةِ لِبَعضٍ: مَا حَبَسَ فُلَانًا؟ فَتَقُولَ: اللّٰهُمَّ اِن کَانَ ضَالًا فَاهدِهِ وَ اِن کَانَ فَقِیرًا فَاغنِهِ وَ اِن کَانَ مَرِیضًا فَعَافِهٖ ‘(صحیح ابن خزیمة،بَابُ ذِکرِ دُعَاء ِ المَلَائِکَةِ لِلمُتَخَلِّفِینَ عَنِ الجُمُعَةِ بَعدَ طَیِّهِمُ الصُّحُفَ، رقم:۱۷۷۱)

یعنی فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں : فلاں کو کس چیز نے مسجد میں آنے سے روک لیا۔ اے اﷲ! اگر وہ سیدھی راہ سے برگشتہ ہے تو اسے ہدایت دے اور اگر وہ فقیر ہے تو اسے مالدار کردے اور اگر بیمار ہے تو اسے عافیت دے۔( فتح الباري:۳۶۷/۲۔۳۶۸)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:807

محدث فتویٰ

تبصرے